🌿🌹FAZAIL RAMZAN🌹🌿
حدیث ::
حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شعبان کے آخری دن ہمیں خطبہ دیا، اس میں فرمایا: “اے لوگو! تم پر ایک بڑی عظمت والا، بڑا بابرکت مہینہ آرہا ہے،
اس میں ایک ایسی رات ہے جو ہزار مہینے سے بہتر ہے، اللہ تعالیٰ نے تم پر اس کا روزہ فرض کیا ہے، اور اس کے قیام (تراویح) کو نفل (یعنی سنتِ موٴکدہ) بنایا ہے،
جو شخص اس میں کسی بھلائی کے (نفلی) کام کے ذریعہ اللہ تعالیٰ کا تقرّب حاصل کرے،
وہ ایسا ہے کہ کسی نے غیررمضان میں فرض ادا کیا، اور جس نے اس میں فرض ادا کیا، وہ ایسا ہے کہ کسی نے غیررمضان میں ستر۷۰ فرض ادا کئے،
یہ صبر کا مہینہ ہے، اور صبر کا ثواب جنت ہے، اور یہ ہمدردی و غمخواری کا مہینہ ہے، اس میں موٴمن کا رزق بڑھادیا جاتا ہے، اور جس نے اس میں کسی روزہ دار کا روزہ اِفطار کرایا تو وہ اس کے لئے اس کے گناہوں کی بخشش اور دوزخ سے اس کی گلوخلاصی کا ذریعہ ہے، اور اس کو بھی روزہ دار کے برابر ثواب ملے گا، مگر روزہ دار کے ثواب میں ذرا بھی کمی نہ ہوگی۔”
ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم میں سے ہر شخص کو تو وہ چیز میسر نہیں جس سے روزہ اِفطار کرائے؟
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “اللہ تعالیٰ یہ ثواب اس شخص کو بھی عطا فرمائے گا جس نے پانی ملے دُودھ کے گھونٹ سے، یا ایک کھجور سے، یا پانی کے گھونٹ سے روزہ اِفطار کرادیا،
اور جس نے روزہ دار کو پیٹ بھر کر کھلایا پلایا اس کو اللہ تعالیٰ میرے حوض (کوثر) سے پلائے گا جس کے بعد وہ کبھی پیاسا نہ ہوگا، یہاں تک کہ جنت میں داخل ہوجائے (اور جنت میں بھوک پیاس کا سوال ہی نہیں)،
یہ ایسا مہینہ ہے کہ اس کا پہلا حصہ رحمت، درمیان حصہ بخشش اور آخری حصہ دوزخ سے آزادی (کا) ہے۔ اور جس نے اس مہینے میں اپنے غلام (اور نوکر) کا کام ہلکا کیا، اللہ تعالیٰ اس کی بخشش فرمائے گا،
اور اسے دوزخ سے آزاد کر دے گا۔
” (بیہقی شعب الایمان، مشکوٰة)
=====================
No comments:
Post a Comment