Friday, June 17, 2016

Bibi khadijatul kubra

*مختصر اور جامع مضمون ضرور مطالعہ کریں*

*10 رمضان المبارک*
🌹 *ام المؤمنین حضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہا*🌹

*نسب شریف*

*سیدہ خدیجہ* رضی اللہ تعالیٰ عنہا *بنتِ خویلد بن اسدبن عبدالعزی بن قصی بن کلاب بن مرہ بن کعب بن لوی۔ آپ کا نسب حضور پر نور شافعِ یوم النشور* صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کے *نسب شریف* سے *قصی* میں مل جاتا ہے۔ *سیدہ* رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی *کنیت ام ہند* ہے۔ آپ کی *والدہ فاطمہ بنت زائدہ بن العصم قبیلہ بنی عامر بن لوی* سے تھیں۔

*(مدارج النبوت،قسم پنجم،باب دوم *درذکرازواج مطہرات وی، ج۲،ص۴۶۴)*
*اللہ تعالیٰ کا سلام*

*صحیحین* میں *حضرت ابوہریرہ* رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ *بارگاہِ رسالت* میں *جبرائیل علیہ السلام* نے *حاضرہوکرعرض* کیا: اے *اللہ عزوجل کے رسول!* صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم آپ کے پاس *حضرت خدیجہ* رضی اللہ تعالیٰ عنہا *دستر خوان* لارہی ہیں جس میں *کھانا پانی* ہے جب وہ لائیں ان سے ان کے *رب کا سلام* فرمانا۔

*(صحیح مسلم،کتاب فضائل الصحابۃ،باب فضائل خدیجۃ ام المؤمنین رضی اللہ* *تعالٰی عنھا،الحدیث۲۴۳۲،ص۱۳۲۲)*

*افضل ترین جنتی عورتیں*

*مسند امام احمد میں سیدنا ابن عباس* رضی اللہ تعالیٰ عنہماسے مروی ہے کہ *رسول اللہ* صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا: *جنتی عورتوں*میں *سب سے افضل سیدہ خدیجہ بنت خویلد رضی اللہ تعالیٰ عنہا ،سیدہ فاطمہ بنت محمدرضی اللہ تعالیٰ عنہاو صلی اللہ* تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم ،حضرت *مریم بنت عمران رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور آسیہ بنت مزاحم رضی اللہ تعالیٰ عنہا امراه فرعون ہیں۔*
*(المسندللامام احمدبن حنبل،مسند عبداللہ بن عباس،الحدیث۲۹۰۳،ج۱،ص ۶۷۸)*

*سیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا نکاح*

*سیدہ* رضی اللہ تعالیٰ عنہا *مالدار* ہونے کے *علاوہ فراخ دل اور قریش* کی *عورتوں میں اشرف وانسب* تھیں۔ *بکثرت قریشی* آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہاسے *نکاح کے خواہشمند* تھے لیکن آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہانے کسی کے *پیغام کو قبول* نہ فرمایا بلکہ *سیدہ* رضی اللہ تعالیٰ عنہانے *سرکار ابدقرار* صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کی *بارگاہ میں نکاح کا پیغام بھیجا* اور اپنے *چچا عمرو بن اسد* کو بلایا۔ *سردار دوجہاں* صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم بھی اپنے *چچا ابوطالب،* *حضرت حمزہ* رضی اللہ تعالیٰ عنہ *حضرت ابوبکر صدیق* رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور دیگر *رؤساء کے ساتھ سیدہ خدیجۃ الکبری* رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے *مکان پر تشریف* لائے۔ جناب *ابو طالب* نے *نکاح کا خطبہ* پڑھا۔ ایک *روایت کے مطابق سیدہ* رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا *مہر ساڑھے بارہ اوقیہ سونا* تھا۔

*(مدارج النبوت،قسم دوم،باب دوم درکفالت عبدالمطلب ...الخ،ج۲،ص۲۷)*

*بوقتِ نکاح سیدہ* رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی *عمر چالیس برس* اور *آقائے دو جہاں*صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کی *عمر شریف پچیس برس*کی تھی۔

*(الطبقات الکبریٰ لابن سعد،تسمیۃ النساء...الخ،ذکرخدیجہ بنت خولید،ج۸،ص ۱۳)*

جب تک *آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہاحیات* رہیں آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہاکی *موجودگی میں پیارے آقا* صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے کسی *عورت سے نکاح نہ فرمایا۔*

*(صحیح مسلم،کتاب فضائل الصحابۃ،باب فضائل خدیجۃ ام المؤمنین رضی اللہ تعالٰی عنھا،الحدیث ۲۴۳۵،ص۱۳۲۴)*

*اولادِ کرام*

*حضور* صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کی *تمام اولاد سیدہ خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے بطن سے* ہوئی۔ *بجز حضرت ابراہیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے جو سیدہ ماریہ قبطیہ* رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے پیدا ہوئے۔ *فرزندوں میں حضرت قاسم* رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور *حضرت عبداللہ*رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اسمائے گرامی مروی ہیں جب کہ *دختران میں سیدہ زینب، سیدہ رقیہ ، سیدہ ام کلثوم اور سیدہ فاطمہ زہرا رضی اللہ تعالیٰ عنہن ہیں۔*

*(السیرۃالنبویۃلابن ہشام،حدیث تزویج رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم خدیجۃ، اولادہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم من خدیجۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہا،ص۷۷۔اسدالغابۃ،کتاب النساء،خدیجۃ بنت خولید،ج۷،ص۹۱)*

*وصال*

*آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا تقریباً پچیس سال حضور* پرنور شافع یو م النشور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کی *شریک حیات* رہیں۔ *آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہاکا وصال بعثت کے دسویں سال ماہ ِ رمضان میں* ہوا۔ اور *مقبرہ حجون میں مدفون* ہیں۔ *حضور* صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہاکی *قبر میں داخل* ہوئے اور *دعائے خیر فرمائی* ۔ *نماز جنازہ*اس *وقت تک مشروع* نہ ہوئی تھی۔ اس *سانحہ پر رحمت عالمیان* صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم *بہت زیادہ ملول و محزون ہوئے۔*

*(مدارج النبوت،قسم پنجم،باب دوم درذکرازواج مطہرات وی،ج۲،ص۴۶۵)*

No comments:

Post a Comment