Saturday, April 16, 2016

Ashabul Ukhdood Ke Zulm

آخر میں ایک ایمان والی عورت اپنے بچے کو گود میں لئے ہوئے آئی اور جب بادشاہ نے اُس کو آگ میں ڈالنے کا ارادہ کیا تو وہ کچھ گھبرائی تو اس کے دودھ پیتے بچے نے کہا کہ اے میری ماں! صبر کر تو حق پر ہے۔ بچے کی آواز سن کر اس کے ماں کا جذبہ ایمانی بیدار ہو گیا اور وہ مطمئن ہو گئی۔ پھر ظالم بادشاہ نے اس مومنہ کو اُس کے بچے کے ساتھ آگ میں پھینک دیا۔

بادشاہ اور اُس کے ساتھی خندق کے کنارے مومنین کے آگ میں جلنے کا منظر کرسیوں پر بیٹھ کر دیکھ رہے تھے اور اپنی کامیابی پر خوشی منا رہے تھے اور قہقہے لگا رہے تھے کہ ایک دم قہر ِ الٰہی نے ظالموں کو اپنی گرفت میں لے لیا۔ اور وہ اس طرح کہ خندق کی آگ کے شعلے اس قدربھڑک کر بلند ہوئے کہ بادشاہ اور اُس کے ساتھیوں کو آگ نے اپنی لپیٹ میں لے لیا اور سب کے سب لمحہ بھر میں جل کر راکھ کا ڈھیر ہو گئے اور باقی تمام دوسرے مومنین کو اللہ تعالیٰ نے کافراور ظالم کے شر سے بچالیا۔
(تفسیر صاوی،ج۶، ص ۲۳۳۹۔۲۳۴۰، پ ۳۰،البروج:۴۔ا ۷ )

اس واقعہ کو اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ان لفظوں کے ساتھ بیان فرمایا ہے:۔
قُتِلَ اَصْحٰبُ الْاُخْدُوۡدِ ۙ﴿4﴾النَّارِ ذَاتِ الْوَقُوۡدِ ۙ﴿5﴾اِذْ ہُمْ عَلَیۡہَا قُعُوۡدٌ ۙ﴿6﴾وَّ ہُمْ عَلٰی مَا یَفْعَلُوۡنَ بِالْمُؤْمِنِیۡنَ شُہُوۡدٌ ؕ﴿7﴾ (پ30،البروج:4۔7)
ترجمہ:کھائی والوں پر لعنت ہووہ اس بھڑکتی آگ والے جب وہ اس کے کناروں پر بیٹھے تھے اور وہ خود گواہ ہیں جو کچھ مسلمانوں کے ساتھ کررہے تھے۔

اس واقعہ سے یہ ہدایت کا سبق ملتا ہے کہ عموماً خدا کی طرف سے امتحان ہوا کرتا ہے اور بوقت امتحان مومنوں کا بلاؤں اور مصیبتوں پر صابر و شاکر رہنا ہی اس امتحان کی کامیابی ہے۔
یہ بھی معلوم ہوا کہ ایمان کامل کی یہی نشانی ہے کہ مومن خدا عزوجل کی راہ میں پڑنے والی تکلیفوں اور مصیبتوں سے گھبرا کر کبھی بھی اُس میں تذبذب نہیں پیدا ہوتا، بلکہ مومن خواہ پھولوں کے ہار کے نیچے ہو یا تلوار کے نیچے، پانی میں غرق کیا جائے یا آگ کے شعلوں میں جلایا جائے ہرحال میں بہرصورت وہ اپنے ایمان پر استقامت و استقلال کے ساتھ پہاڑ کی طرح قائم رہتا ہے اور اس کا خاتمہ ایمان ہی پر ہوتا ہے۔ یہ وہ سعادت عظمیٰ ہے کہ جس کو نصیب ہوجائے اس کی خوش بختیوں کی معراج ہوجاتی ہے اور وہ خدا عزوجل اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں وہ قرب حاصل کرلیتا ہے کہ آسمانوں کے فرشتے اس کے اعلیٰ مراتب کی سربلندیوں کے مداح اور ثناء خواں بن جاتے ہیں.

No comments:

Post a Comment